سال 2020میں دنیا پر حملہ آور ہونے والی وبا کورونا وائرس نے عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس کے نتیجے میں ہر شعبے میں مہنگائی نے اپنے قدم...
سال 2020میں دنیا پر حملہ آور ہونے والی وبا کورونا وائرس نے عالمی معیشت کو ہلا کر رکھ دیا تھا جس کے نتیجے میں ہر شعبے میں مہنگائی نے اپنے قدم جما لیے۔
تقریبا ڈھائی سال بعد وبائی بیماری کا بدترین دور ختم ہوا اور ممالک دوبارہ قابل ہونا شروع ہوئے کہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایک تو طیاروں کی کمی ہے کیونکہ ایئر لائنز نے اپنے بیڑے کے بڑے حصے کو بیکار کردیا کیونکہ وبائی امراض کے دوران سفری مانگ اتنی کم تھی کہ ان کی ضرورت نہیں تھی۔
اب وہ انہیں اتنی تیزی سے مسافروں واپس نہیں لاپارہی ہیں، پارک ہونے کے بعد سب سے بڑے جیٹ طیاروں کو سروس کے لیے تیار کرنے میں بہت زیادہ وقت لگتا ہے۔
کورونا کی عالمی وبا کے بعد صرف اشیائے خورد ونوش کی قیمتں ہی نہیں بڑھیں بلکہ یورپی یونین کے مطابق سال 2019 کے مقابلے میں ہوائی سفر کی قیمتوں میں 20 سے 30 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔
اس اثناء میں مختلف ممالک کی ایئر لائنز کو اچھے منافع کی توقع ہے کہ اب کاروبار اور تفریحی سفر واپس آ گیا ہے، لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر ہوائی جہازوں کے کرایے اب بھی اتنے زیادہ کیوں ہیں؟
بین الاقوامی ہوائی ڈیٹا سے متعلق ادارے سیریم کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2022 کی ابتداء سے ہی دنیا کے مقبول شہروں کو جانے والی پروازوں کے کرایوں میں 27.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔
قبل ازیں کورونا کی وجہ سے پروازوں کے کرائے خاصے کم تھے، یورپی یونین ٹرانسپورٹ کمشنر اڈینا ویلین نے ایک برطانوی جریدے کو بتایا کہ یورپی یونین اس مسئلے کو دیکھ رہی ہے کہ یہ سب کیوں ہوا اور مارکیٹ میں کیا چل رہا ہے؟
وجوہات کیا ہوسکتی ہیں؟
ماہرین کے مطابق پروازوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات مانگ میں اضافہ اور رسد میں خلل ہوسکتی ہیں۔ بین الاقوامی ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق کورونا کی وجہ سے سال 2021 اور 2022 میں طیاروں کو گراؤنڈ کرنے کی وجہ سے مشترکہ طور پر ہوا بازی کی صنعت کو کم از کم 200 بلین ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا مگر سال 2023 میں دنیا کی تمام ائیر لائینز کے منافع میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
یورپ کی مقبول ائیر لائن رائن ائیر نے رواں مالی سال دو بلین ڈالر کا منافع کمایا جبکہ لفتھانزا، سنگاپور، ائیر فرانس اور دیگرائیر لائینز کے کاروبار میں بھی اضافہ ہوا۔ آئی اے ٹی اے کے مطابق سال 2019 کے بعد یہ پہلا سال ہے جب ائیر لائینز نے 800 بلین تک کا منافع کمایا ہے۔
کرایوں میں اضافے کی ایک اور وجہ خود صارفین بھی ہیں جو لاک ڈاؤن کے دوران سفر کا موقع نہ ملنے کے بعد اب ٹکٹوں کے لیے زیادہ ادائیگی کرنے کو تیار ہیں ۔ اگلے 12 سے 24 مہینوں میں سفر کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے 25 ہزار سے زیادہ بالغوں کے بکنگ ڈاٹ کام کے سروے سے معلوم ہوا ہے کہ بہت سے لوگ کھوئے ہوئے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا اور انہیں یاد گار بنانا چاہتے ہیں۔
وبا کے باعث ایئر لائنز کو تقریباً 200 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور ہوا بازی کی صنعت سے لاکھوں ملازمتیں ختم ہو گئیں۔ سفری بحالی اب اچھی طرح سے جاری ہے لیکن مطلوبہ عملہ تاحال مکمل نہیں کیا جاسکا۔ اس کے علاوہ تیل کی قیمتیں بھی فضائی سفر کے مہنگا ہونے کی وجہ ہیں۔ سنہ 2019 کے بعد سے اب تک خام تیل کی قیمتیں 50 فیصد کے قریب بڑھی ہیں۔
from ARYNews.tv | Urdu – Har Lamha Bakhabar https://ift.tt/FRjWPdS<
By arynews Urdu
No comments